شیوۂ عفو ہو، پیمانۂ سالاری ہو
پڑھ یہ سنت، کہ تری فکر میں بیداری ہو
خطبۂ خیر کو تفصیل سے، ترتیل سے پڑھ
تاکہ وجدان میں وجدان سی سرشاری ہو
لطف تو تب ہے کہ ہر آن براہیمی درود
چشمۂ چشم سے زمزم کی طرح جاری ہو
کون ہے میرے محمد کے علاوہ جس کی
ذات بے مثل ہو اور بات بھی معیاری ہو
پیٹ پر باندھے وہ پتھر سے کہاں عشق کرے
جس کو دنیا کے وسائل کی طلب گاری ہو